الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے 10. باب جَوَازِ قَطْعِ أَشْجَارِ الْكُفَّارِ وَتَحْرِيقِهَا: باب: کافروں کے درخت کاٹنا اور جلانا درست ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کی کھجوروں کے درخت جلوا دئیے اور کاٹ ڈالے جن کو بویرہ کہتے تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّـهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ» ﴿۵۹-الحشر:٥﴾ ”جو درخت تم نے کاٹے یا چھوڑ دیا ان کو کھڑا ہوا اپنی جڑوں پر وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا اس لیے کہ رسوا کرے گناہگاروں کو۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے درخت کٹوا ڈالے اور جلوا دیئے اور سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا یہ شعر اسی باب میں ہے۔ ترجمہ اس کا یہ ہے: سہل ہو بنی لؤی کے شریفوں اور سرداروں پر جلانا بویرہ کا جس کی انگار اڑ رہی تھی (بنی لؤی سے مراد قریش ہیں)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے کھجور کے درخت جلوا دئیے۔
|