حدثني احمد بن يوسف الازدي ، حدثنا النضر يعني ابن محمد اليمامي ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، حدثنا إياس بن سلمة ، عن ابيه ، قال: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، فاصابنا جهد حتى هممنا ان ننحر بعض ظهرنا، فامر نبي الله صلى الله عليه وسلم، فجمعنا مزاودنا، فبسطنا له نطعا فاجتمع زاد القوم على النطع، قال: فتطاولت لاحزره كم هو فحزرته كربضة العنز ونحن اربع عشرة مائة، قال: فاكلنا حتى شبعنا جميعا، ثم حشونا جربنا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: فهل من وضوء؟، قال: فجاء رجل بإداوة له فيها نطفة، فافرغها، في قدح فتوضانا كلنا ندغفقه دغفقة اربع عشرة مائة، قال: ثم جاء بعد ذلك ثمانية، فقالوا: هل من طهور؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فرغ الوضوء ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيَّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَأَصَابَنَا جَهْدٌ حَتَّى هَمَمْنَا أَنْ نَنْحَرَ بَعْضَ ظَهْرِنَا، فَأَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَمَعْنَا مَزَاوِدَنَا، فَبَسَطْنَا لَهُ نِطَعًا فَاجْتَمَعَ زَادُ الْقَوْمِ عَلَى النِّطَعِ، قَالَ: فَتَطَاوَلْتُ لِأَحْزِرَهُ كَمْ هُوَ فَحَزَرْتُهُ كَرَبْضَةِ الْعَنْزِ وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: فَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ حَشَوْنَا جُرُبَنَا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلْ مِنْ وَضُوءٍ؟، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ بِإِدَاوَةٍ لَهُ فِيهَا نُطْفَةٌ، فَأَفْرَغَهَا، فِي قَدَحٍ فَتَوَضَّأْنَا كُلُّنَا نُدَغْفِقُهُ دَغْفَقَةً أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةٌ، فَقَالُوا: هَلْ مِنْ طَهُورٍ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَرِغَ الْوَضُوءُ ".
ایاس بن سلمہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے، وہ کہتے تھے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ایک لڑائی میں، وہاں ہم کو تکلیف ہوئی (کھانے اور پینے کی) یہاں تک کہ ہم نے قصد کیا سواریوں کے کاٹنے کا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہم نے اپنے توشوں کو جمع کیا اور چمڑا بچھایا، اس پر سب لوگوں کے توشے اکھٹے ہوئے، سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں لمبا ہوا اس کے ناپنے کے لیے، تو ناپا اس کو وہ اتنا تھا جتنی جگہ میں بکری بیٹھتی ہے اور ہم لوگ (لشکر کے) چودہ سو تھے، پھر ہم سب لوگوں نے کھایا خوب پیٹ بھر کر اور اس کے بعد اپنے اپنے توشہ دان کو بھر لیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کا پانی ہے؟“ ایک شخص ڈول میں ذرا سا پانی لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک گھڑے میں ڈال دیا اور ہم سب لوگوں نے اسی پانی سے وضو کیا خوب بہاتے جاتے تھے، چودہ سو آدمیوں نے، بعد اس کے آٹھ آدمی اور آئے انہوں نے کہا: وضو کا پانی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو ہو چکا۔“