الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل 6. باب مَا يُبَاحُ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ: باب: مسلمانوں کا قتل کب درست ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو گواہی دیتا ہے کہ سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی سچا معبود نہیں ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں، مارنا درست نہیں مگر تین میں سے کسی ایک بات پر یا اس کا نکاح ہو چکا ہو اور وہ زنا کرے، یا جان کے بدلے جان (یعنی کسی کا خون کرے) یا جو اپنے دین سے پھر جائے مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو خطبہ سنانے کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا:”قسم ہے اس کو جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ مسلمان کا خون کرنا درست نہیں جو گواہی دیتا ہو اس امر کی کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں ہے اور میں اس کا بھیجا ہوا ہوں۔ مگر تین شخصوں کا ایک تو وہ جو دین اسلام کو چھوڑ دے اور جماعت سے الگ ہو جائے، دوسری یہ کہ جس کا نکاح ہوچکا ہو اور وہ زنا کرے، تیسری جان بدلے جان کے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔
|