الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل 4. باب الصَّائِلُ عَلَى نَفْسِ الإِنْسَانِ أَوْ عُضْوِهِ إِذَا دَفَعَهُ الْمَصُولُ عَلَيْهِ فَأَتْلَفَ نَفْسَهُ أَوْ عُضْوَهَ لاَ ضَمَانَ عَلَيْهِ: باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یعلیٰ بن منیہ یا یعلیٰ بن امیہ ایک شخص سے لڑے، پھر ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانت سے دبایا۔ اس نے اپنا ہاتھ کھینچا اس کے منہ سے، اس کے دانت نکل پڑے، پھر، دونوں لڑتے جھگڑتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس طرح کاٹتے ہو جیسے اونٹ کاٹتا ہے۔ دیت نہیں ملے گی۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے کا ہاتھ کاٹا اس نے ہاتھ گھسیٹا، دوسرے کے دانت نکل پڑے پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لغو کر دیا اور فرمایا: ”تو چاہتا تھا کہ اس کا گوشت کھا لے۔“
سیدنا صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یعلیٰ بن منیہ کے ایک نوکر نے (جھگڑا کیا ایک شخص سے) دوسرے نے اس کا ہاتھ دانت سے کاٹا اس نے اپنا ہاتھ گھسیٹا تو دوسرے کے دانت گر پڑے پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لغو کر دیا اور فرمایا: ”تو چاہتا تھا کہ اس کا ہاتھ چبا ڈالے جیسے اونٹ چبا لیتا ہے۔“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے کا ہاتھ کاٹا اس نے اپنا ہاتھ کھینچا، اس کے دانت نکل پڑے، جس کے دانت نکل آئے تھے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کیا چاہتا ہے؟ کیا یہ چاہتا ہے میں اس کو حکم دوں وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دے پھر تو اس کو چپا ڈالے اس طرح جیسے اونٹ چباتا ہے اچھا تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر گھسیٹ“ ”(یعنی اگر تیرا جی چاہے تو اس طرح قصاص ہو سکتا ہے کہ تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر کھینچ لے یا تو اس کے دانت بھی ٹوٹ جائیں گے یا تیرا ہاتھ زخمی ہو گا)۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک میں اور وہ سب سے زیادہ بھروسے کا عمل ہے میرا تو میرا ایک نوکر تھا، وہ ایک شخص سے لڑا۔ اور دونوں میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانت سے کاٹا۔ عطاء نے کہا: مجھ سے صفوان بن یعلیٰ نے بیان کیا تھا۔ کس نے کس کا ہاتھ کاٹا تھا۔ پھر جس کا ہاتھ کاٹا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا کاٹنے والے کے منہ سے، اس کا ایک دانت گر پڑا۔ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت کو لغو کر دیا (یعنی اس کی دیت نہیں دلائی)۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|