حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس بن مالك ، ان يهوديا قتل جارية على اوضاح لها فقتلها بحجر، قال: فجيء بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم وبها رمق، فقال لها: اقتلك فلان؟ فاشارت براسها ان لا، ثم قال لها: الثانية، فاشارت براسها ان لا، ثم سالها الثالثة، فقالت: نعم واشارت براسها، فقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم بين حجرين "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا: أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ قَالَ لَهَا: الثَّانِيَةَ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ وَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی نے ایک لڑکی کو مارا، چند چاندی کے ٹکڑوں کے لیے، تو پتھر سے اس کو مارا۔ وہ لائی گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، اس میں کچھ جان باقی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ”تجھ کو فلان نے مارا ہے؟“ اس نے اشارہ کیا سر سے نہیں، پھر فرمایا: ”فلانے نے مارا ہے؟“ اس نے اشارہ کیا سر سے نہیں، پھر تیسری بار پوچھا تو اس نے کہا: ہاں اور اشارہ کیا پنے سر سے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو بلوایا، اس نے اقرار کیا) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قتل کیا، دو پتھروں سے کچل کر۔
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس " ان رجلا من اليهود قتل جارية من الانصار على حلي لها، ثم القاها في القليب ورضخ راسها بالحجارة، فاخذ فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم: فامر به ان يرجم حتى يموت، فرجم حتى مات "،حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي الْقَلِيبِ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی نے انصار کی ایک لڑکی کو قتل کیا، کچھ زیور کے لیے جو پہنے تھی پھر اس کو کنوئیں میں ڈال دیا۔ اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا، بعد اس کے وہ پکڑا گیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اس کو پتھر مارنے کا مرنے تک وہ پتھروں سے مارا گیا یہاں تک کہ مر گیا۔
وحدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك " ان جارية وجد راسها قد رض بين حجرين، فسالوها من صنع هذا بك؟ فلان فلان حتى ذكروا يهوديا فاومت براسها، فاخذ اليهودي، فاقر فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان يرض راسه بالحجارة ".وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ؟ فُلَانٌ فُلَانٌ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ، فَأَقَرَّ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک لونڈی کا سر کچلا ہوا ملا، دو پتھروں میں۔ اس سے پوچھا: کس نے تجھے کچلا۔ فلاں نے؟ یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا۔ اس نے اشارہ کیا اپنے سر سے۔ وہ یہودی پکڑا گیا۔ اس نے اقرار کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس کا سر کچلنے کے لیے پتھر سے۔