الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ قسموں کا بیان 8. باب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ: باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
زاذان ابی عمر سے روایت ہے، میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا انہوں نے ایک غلام آزاد کیا تھا تو زمین سے لکڑی یا کوئی چیز اٹھا کر کہا: اس میں اتنا بھی ثواب نہیں ہے، مگر میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اپنے غلام کو طمانچہ مارے یا مار لگائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔“
زاذان سے روایت ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھا تو کہا: میں نے تجھے تکلیف دی۔ اس نے کہا: نہیں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آزاد ہے پھر زمین پر سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا: اس کے آزاد کرنے میں اتنا بھی ثواب نہیں ملا میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص غلام کو بن کیے حد لگائے (یعنی ناحق مارے) یا طمانچہ لگائے تو اس کا کفارہ یعنی اتار یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
معاویہ بن سوید سے روایت ہے، میں نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا پھر میں بھاگ گیا، پھر میں آیا ظہر سے تھوڑے پہلے اور اپنے باپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ انہوں نے غلام کو بلایا اور مجھ کو بھی بلایا، پھر کہا غلام سے بدلہ لے اس سے، اس نے معاف کر دیا۔ سوید نے کہا: ہم مقرن کے بیٹے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں تھے ہمارے پاس صرف ایک لونڈی تھی اس کو ہم میں سے کسی نے طمانچہ مارا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو آزاد کر دو۔“ لوگوں نے کہا: ان کے پاس اور کوئی شخص خدمت کے لئے نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اچھا اس سے خدمت لیں جب ان کو اس کی ضرورت نہ رہے تو اس کو آزاد کر دیں۔“
سیدنا ہلال بن یساف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے جلدی کی اور اپنی لونڈی کو طمانچہ مار دیا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے کہا: تجھے اور کوئی جگہ نہ ملی سوا اس کے عمدہ چہرے کے، مجھ کو دیکھ میں ساتواں بیٹا تھا مقرن کا (یعنی ہم سات بھائی تھے) اور صرف ایک لونڈی تھی، سب سے چھوٹے بھائی نے اس کو طمانچہ مارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اس کے آزاد کرنے کا۔
سیدنا ہلال بن یساف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم کپڑا بیچتے تھے سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر میں جو نعمان بن مقرن کے بھائی تھے، ایک لونڈی وہاں نکلی، اور اس نے ہم میں سے کسی کو کوئی بات کہی تو اس نے لونڈی کو طمانچہ مارا، سیدنا سوید رضی اللہ عنہ غصہ ہوئے، پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ ان کی لونڈی کو ایک آدمی نے طمانچہ مارا۔ سوید رضی اللہ عنہ نے کہا: تجھ کو معلوم نہیں منہ پر طمانچہ مارنا حرام ہے اور مجھ کو دیکھ میں ساتواں بھائی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا اس کو میرے بھائیوں میں سے ایک نے طمانچہ مارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس کے آزاد کرنے کا۔
اس سند سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کوڑے سے، ایک آواز میں نے پیچھے سے سنی جیسے کوئی کہتا ہے:“ ”جان لے ابو مسعود!“ میں غصے میں تھا کچھ نہیں سمجھا جب وہ آواز قریب پہنچی میں نے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں: ”جان لے ابو مسعود! جان لے ابو مسعود!“ میں نے اپنا کوڑا ہاتھ سے پھینک دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے ابو مسعود! جان لے کہ اللہ تجھ پر زیادہ قدرت رکھتا ہے اس سے جتنی تو اس غلام پر رکھتا ہے۔“ میں نے کہا: اب میں کبھی کسی غلام کو نہ ماروں گا۔
وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر ہیبت سے کوڑا میرے ہاتھ سے گر گیا۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا، اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی ”جان ابو مسعود! بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر زیادہ قدرت رکھتا ہے اس سے جتنی تو اس غلام پر رکھتا ہے۔“ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ آزاد ہے اللہ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔“
سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے غلام کہنے لگا: اللہ کی پناہ، وہ اور مارنے لگے۔ غلام نے کہا: رسول اللہ کی پناہ، ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو چھوڑ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی، اللہ تجھ پر اتنی طاقت رکھتا ہے کہ تو اتنی اس غلام پر نہیں رکھتا۔“ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے غلام کو آزاد کر دیا۔
وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ نہیں ہے اللہ کی پناہ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ۔
|