الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 11. باب حِلِّ أُجْرَةِ الْحِجَامَةِ: باب: پچھنے لگانے کی اجرت حلال ہے۔
حمید سے روایت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: پچھنے لگانے والے کی کمائی کو؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے ابوطیبہ کے ہاتھ سے، پھر حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صاع اناج اس کو دینے کا، اس نے بیان کیا یہ اپنے لوگوں سے تو انہوں نے ہلکا کر دیا اس کے محصول کو (یعنی اس خراج کو جو اس سے لیتے تھے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل دواؤں کی جن سے تم علاج کرتے ہو پچھنے لگانا ہے۔“
حمید سے روایت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: حجام کی کمائی کیسی ہے؟ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری، اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل ان چیزوں میں جن سے تم دوا کرتے ہو حجامت ہے (یعنی پچھنے لگانا) اور قسط بحری یعنی دریائی کوٹ اور مت ایذا دو اپنے بچوں کو حلق دبا کر۔“
حمید سے روایت ہے، میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام ہمارا بلوایا وہ حجام تھا (یعنی پچھنے لگاتا تھا) پھر اس نے پچھنے لگائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ایک صاع یا ایک مد یا دو مد اناج اس کو دینے کا اور گفتگو آئی اس کے باب میں تو گھٹا دیا گیا محصول اس کا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور حجام کو اس کی مزدوری دی اور ناک مبارک میں دوائی ڈالی۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھنے لگائے بنی بیاضہ (ایک قبیلہ ہے انصار میں سے) کے ایک غلام نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجرت دی اور اس کے مالک سے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا محصول کم کر دیا (جو روزانہ اس سے ٹھہرا تھا اس کو مخارجہ کہتے ہیں اور یہ جائز ہے) اور اگر حجامت کی اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اس کو نہ دیتے۔
|