حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " البيعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَيِّعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے (بیع کو فسخ کرنے کا) جب تک دونوں جدا نہ ہوں مگر اس بیع میں جس میں اختیار کی شرط کی گئی ہے۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا تبايع الرجلان فكل واحد منهما بالخيار ما لم يتفرقا، وكانا جميعا او يخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر فتبايعا على ذلك، فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا ولم يترك واحد منهما البيع، فقد وجب البيع ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكِ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی خرید اور فروخت کریں تو ہر ایک کو اختیار ہے (معاملہ توڑ ڈالنے کا) جب تک دونوں جدا نہ ہوں اور ایک جگہ رہیں یا ایک دوسرے کو اختیار دے (معاملہ کے نافذ کرنے کا اور بیع کے پورا کرنے کا اب اگر ایک نے اختیار دیا دوسرے کو اور کہا کہ بیع کو نافذ کر دے) پھر دونوں راضی ہوئے بیع کے نفاذ پر تو بیع لازم ہو گئی اور جو دونوں جدا ہو گئے بیع کے بعد اور ان میں سے کسی نے بیع کو فسخ نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہو گئی۔“
وحدثني زهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، كلاهما عن سفيان، قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن جريج ، قال: املى علي نافع ، سمع عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تبايع المتبايعان بالبيع، فكل واحد منهما بالخيار من بيعه ما لم يتفرقا، او يكون بيعهما عن خيار، فإذا كان بيعهما، عن خيار، فقد وجب "، زاد ابن ابي عمر في روايته: قال نافع: كان إذا بايع رجلا فاراد ان لا يقيله قام، فمشى هنية ثم رجع إليه.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ بِالْبَيْعِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِذَا كَانَ بَيْعُهُمَا، عَنْ خِيَارٍ، فَقَدْ وَجَبَ "، زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ نَافِعٌ: كَانَ إِذَا بَايَعَ رَجُلًا فَأَرَادَ أَنْ لَا يُقِيلَهُ قَامَ، فَمَشَى هُنَيَّةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی خرید اور فروخت کریں آپس میں تو ہر ایک کو اختیار رہے گا جب تک جدا نہ ہوں یا ان کی بیع بشرط خیار ہو پھر اگر بیع کو اختیار کریں تب بیع لازم ہو جائے گی۔“ ابن ابی عمر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ نافع نے کہا: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بیع کرتے کسی شخص سے اور یہ منظور ہوتا کہ معاملہ فسخ نہ ہو تو تھوڑی دور چلے جاتے (بیع کے بعد تاکہ جدائی ہو جائے) پھر لوٹ آتے اس کے پاس۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بیع لازم نہ ہو گی جب تک بائع اور مشتری جدا نہ ہوں مگر بیع خیار میں۔“