الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 26. باب جَوَازِ تَأْخِيرِ قَضَّاءِ رَمَضَانَ مَالَمْ يَجِيْ رَمَضَانَ آخَرُ، لِمَنْ أَفْطَرَ بِعُذْرِ مَرَضٍ وَّسَفَرٍ وَّحَيْضٍ وَّ نَحْوِ ذَلِكَ باب: قضاء رمضان کی تاخیر کا جواز جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آ جائے، یہ اس کے لیے ہے جس نے کسی عذر کی بناء پر روزہ چھوڑا ہو، جیسے: بیماری، سفر، حیض وغیرہ۔
ابوسلمہ نے کہا: سنا میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرماتی تھیں کہ مجھ پر جو رمضان کے روزے قضا ہوتے تھے تو میں ان کو قضا نہ کر سکتی تھی مگر شعبان میں اور وجہ اس کی یہ تھی کہ میں مشغول ہوتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (اور فرصت نہ پاتی تھی)۔
یحییٰ سے بھی یہی روایت مذکور ہوئی اس سند سے مگر اس میں یہ ہے کہ یہ تاخیر قضائے رمضان کی شعبان تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے سبب سے ہے۔
یحییٰ سے اس اسناد سے یہی مروی ہو اور اس میں یحییٰ نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ یہ تاخیر ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے سبب سے ہوتی ہو گی۔
یحییٰ سے بھی یہی روایت مروی ہوئی مگر اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اور مشغولیت کا ذکر نہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم سے ایک ایسی تھی کہ افطار کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں اور قضا نہ کر سکتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہاں تک کہ شعبان آ جاتا تھا۔
|