الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 10. باب جَوَازِ الْخُطْوَةِ وَالْخُطْوَتَيْنِ فِي الصَّلاَةِ: باب: نماز میں ضرورت سے ایک دو قدم چلنا درست ہے اور کسی ضرورت کی وجہ سے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ ہونا بھی درست ہے جیسے نماز کی تعلیم وغیرہ۔
ابوحازم سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور منبر کے بارے میں جھگڑنے لگے کہ وہ کس لکڑی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں وہ جس لکڑی کا تھا اس جس نے اسے بنایا اور میں نے دیکھا جب پہلی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے۔ میں نے کہا: اے ابوعباس! ہم سے یہ سب حال پھر بیان کرو۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو کہلا بھیجا۔ ابوحازم نے کہا: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس دن اس عورت کا نام لے رہے تھے اپنے غلام کو جو بڑھئی ہے اتنی فرصت دے کہ میرے لئیے چند لکڑیاں بنا دے میں لکڑیوں پر لوگوں سے بات کروں گا (یعنی وعظ و نصیحت کروں گا) پھر اس غلام نے تین سیڑھیوں کا منبر بنایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو وہ مسجد میں اس مقام پر رکھا گیا۔ اس کی لکڑی غابہ کے جھاؤ کی تھی (غابہ مدینہ کی بلندی میں ایک مقام ہے) اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں اترے یہاں تک کہ سجدہ کیا منبر کی جڑ میں پھر لوٹے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو! میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنا سیکھو۔“
ابوحازم روایت کرتے ہیں کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور سوال کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا؟ باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے اوپر والی۔
|