الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 41. باب النَّهْيِ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ: باب: رکوع اور سجود میں قرآن پاک پڑھنے کی ممانعت۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) پردہ اٹھایا اور لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اب نبوت کی خوشخبری دینے والوں میں کچھ نہیں رہا (کیونکہ مجھ پر نبوت کا خاتمہ ہو گیا) مگر نیک خواب جس کو مسلمان دیکھے یا اسے دکھایا جائے اور تم کو معلوم رہے کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ رکوع میں تو اپنے رب کی بڑائی بیان کرو (یعنی «سُبْحَانَ ربِّي العظيمِ» ... کہو) اور سجدہ کے اندر دعا میں کوشش کرو تو تمہاری دعا قبول ہو۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ اٹھایا اور مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی تو فرمایا: ”اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔“ تین بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا: ”اب نبوت کی خبر دینے والوں میں سے کوئی چیز نہیں رہی مگر نیک خواب جو نیک بندہ دیکھے یا اس کے لئے دکھایا جائے۔“ اس کے بعد ایسا ہی بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں قرأت کروں رکوع اور سجدہ میں۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن پڑھنے سے اس حال میں کہ میں رکوع یا سجدے میں ہوں۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے مجھ کو منع کیا تھا اور میں یہ نہیں کہتا کہ تم کو منع کیا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو میرے محبوب یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔ اس روایت میں سجدہ کا ذکر نہیں ہے۔
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں سجدے کا تذکرہ نہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے رکوع میں قرآن پڑھنے کی ممانعت ہوئی۔ اس اسناد میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔
|