الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 44. باب تَحْرِيمِ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ وَالدُّعَاءِ بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ: باب: رخسار پر مارنا، گریبان چاک کرنا، اور جاہلیت کی چیخ و پکار کرنا حرام ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم میں سے نہیں ہے وہ شخص جو گالوں کو پیٹے اور گریبانوں کو پھاڑے یا جاہلیت (کفر) کے زمانے کی باتیں کرے“ اور دوسری روایت میں «او» کے بدلے «و» ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ليس منا من ضرب الخدود برقم (1235 و 1236) وفى ((المناقب)) باب: ما ينهى من دعوى الجاهلية برقم (3331) والنسائي في ((المجتبى)) 19/4 في الجنائز، باب: دعوى الجاهلية، وابن ماجه في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما جاء في النهى عن ضرب الخدود وشق الجيوب برقم (1584) انظر ((التحفة)) برقم (9569)»
اعمش کی سند میں یہ لفظ روایت ہیں کہ ” گریبان پھاڑنا اور جاہلیت والے جملے بولنا۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (281)»
سیدنا ابوبردہ بن ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، ان کو غش آ گیا۔ ان کا سر ایک عورت کی گود میں تھا، ان کے گھر والوں میں سے، تو ایک عورت چلائی ان کے گھر والوں میں سے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو طاقت نہ ہوئی اس کو منع کرنے کی۔ جب ہوش آیا تو کہا: میں بیزار ہوں اس سے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیزار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیزار ہوئے ہیں چلانے والی سے (یعنی جو عورت مصیبت میں چلا کر رو دے) اور بال منڈانے والی ہے (یعنی جو عورت غمی میں بال منڈائے) اور کپڑے پھاڑنے والی سے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب ما ينهی عن الحلق عند المصيبة برقم (1234) انظر ((التحفة)) برقم (9125)»
عبدالرحمن بن یزید اور ابی بردہ سے روایت ہے، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بے ہوش ہو گئے تو ان کی عورت ام عبداللہ آئی چلا رہی تھی رو رو کر۔ پھر ان کو ہوش ہوا تو کہا: کیا تو نہیں جانتی اور حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں بیزار ہوں۔ اس شخص سے جو بال منڈائے اور چلا کر روئے اور کپڑے پھاڑے مصیبت میں۔ “ (کیونکہ یہ کافروں کی رسمیں ہیں)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في الجنائز، باب: الحلق 18/4 - وابن ماجه في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما جاء في النهى عن ضرب الخدود وشق الجيوب برقم (1586) انظر ((التحفة)) برقم (9020 و 9081)»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے اس میں یوں ہے: ” ہم میں سے نہیں ہے وہ شخص جو یہ کام کرے۔“ اور یہ نہیں کہا کہ ”بیزار ہوں۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 21/4 في الجنائز، باب: شق الجيوب عن أبي موسی عن طريق امراته ام عبدالله - انظر ((التحفة)) برقم (9153)»
|