الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب البيوع خرید و فروخت کے مسائل ख़रीदने और बेचने के नियम 11. باب العارية ادھار لی ہوئی چیز کا بیان ११. “ उधार ली गई चीज़ के नियम ”
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ ہاتھ نے لیا ہے جب تک اسے ادا نہ کر دے اس کے ذمہ ہے۔“ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3561، والترمذي، البيوع، حديث:1266، وابن ماجه، الصدقات، حديث:2400، وأحمد:5 /8، 13، والنسائي في الكبرٰي:3 /411، حديث:5783.* قتادة عنعن.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کسی نے تمہارے پاس امانت رکھی ہو تو اسے امانت واپس کر دو اور جس نے تیرے ساتھ خیانت کی تو اس کے ساتھ خیانت نہ کر۔“ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ابوحاتم رازی نے اسے منکر سمجھا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبواداود، البيوع، باب في الرجل يأخذ حقه من تحت يده، حديث:3535، الترمذي، البيوع، حديث:1264، والحاكم:2 /46 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.* حميد الطويل عنعن، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم:1 /375، وللحديث شواهد.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ ”تمہارے پاس جب میرے ایلچی و قاصد آئیں تو ان کو تیس زرہیں دے دینا۔“ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا عاریتاً جس میں ضمانت ہو گی یا اس ادھار کے طور پر جو قابل واپسی ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایسا ادھار جو ادا کر دیا جائے گا۔“ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:4 /222، وأبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3566، وابن حبان (الإحسان):7 /109، حديث:4700، قتادة عنعن.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقع پر اس (صفوان) سے کچھ زرہیں عاریتاً لیں۔ اس نے کہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ زبردستی غصب کر رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نہیں! بلکہ ضمانت کے ساتھ عاریتاً لے رہا ہوں۔“ اسے ابوداؤد، نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک ضعیف روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی بطور شہادت ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3562، والحاكم:2 /47 وصححه، ووافقه الذهبي. وحديث ابن عباس أخرجه الحاكم وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي وإسناده حسن، إسحاق بن عبدالواحد وثقه الجمهور فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن.[وفيه قال صفوان: يا رسول الله]»
حكم دارالسلام: ضعيف
|