الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الطهارة طہارت کے مسائل पवित्रता के नियम 3. باب إزالة النجاسة وبيانها نجاست کی تفصیل اور اسے دور کرنے کا بیان ३. “ अपवित्रता क्या है और उसे दूर करने के नियम ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے سرکہ بنانے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا۔ (مسلم و ترمذی) اور ترمذی نے اسے حسن اور صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الأشربة، باب تحريم تخليل الخمر، حديث:1983، والترمذي، البيوع، حديث:1294.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ جس روز غزوہ خیبر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ کو حکم دیا (کہ لوگوں کو مطلع کر دیں) انہوں نے باآواز بلند اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول دونوں تمہیں گھریلو گدھوں کے گوشت کو کھانے سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ «رجس» (ناپاک) ہے۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب التكبير عند الحرب، حديث:2991، ومسلم، الصيد والذبائح، باب تحريم أكل الحمر الإنسية، حديث:1940.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر مقام منی میں ہمیں خطاب فرمایا اور اس اونٹنی کا لعاب دہن میرے کندھوں پر بہتا تھا۔ (احمد و ترمذی) اور ترمذی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الوصايا، باب ماجاء لا وصية لوارث، حديث:2121، وأحمد: 4 /187،186 و 239،238، وابن ماجه، الوصايا، حديث:2712، والنسائي، الوصايا، حديث: 3672.»
حكم دارالسلام: حسن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کپڑے پر لگی ہوئی) منی کو دھویا کرتے تھے۔ پھر اسی کپڑے کو زیب تن فرما کر نماز پڑھ لیتے تھے اور میں دھونے کے نشان اور اثر کو صاف طور پر (اپنی آنکھوں سے) دیکھتی تھی۔ (بخاری و مسلم)
اور مسلم کی روایت میں ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کپڑے میں نماز ادا فرما لیتے تھے۔ اور مسلم ہی کی ایک روایت میں اس طرح ہے کہ جب منی خشک ہو جاتی تو میں اپنے ناخن سے اسے کھرچ کر کپڑے سے اتار دیتی۔ تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب غسل المني وفركه، وغسل ما يصيب من المرأة، حديث:229، ومسلم، الطهارة، باب حكم المني، حديث:289، وانظر حديث: 288 للرواية الثانية، وحديث: 290 للرواية الأخيرة.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوالسمح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”لڑکی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں گے۔“ اسے ابوداؤد و نسائی اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب بول الصبي يصيب الثوب، حديث:376، والنسائي، الطهارة، حديث:305، والحاكم:1 / 166، وابن ماجه، الطهارة، حديث:526، وابن خزيمة:1 / 143، حديث:283.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کا خون جو کپڑے کو لگ جائے کے متعلق فرمایا ”پہلے اسے کھرچ ڈالو پھر پانی سے مل کر دھو لو پھر اس پر کھلا پانی بہاؤ پھر اس میں نماز پڑھ لو“۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب غسل الدم، حديث:227، ومسلم، الإيمان، باب نجاسة الدم وكيفية غسله، حديث:291.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ خولہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا کہ اے اللہ کے رسول! خون کا نشان ختم نہ (اگر خون آلود کپڑے کو اچھی طرح مل کر دھونے کے باوجود نشان) ہو تو پھر کیا، کیا جائے؟ ارشاد فرمایا ”بس تیرا اس پر اچھی طرح پانی بہانا کافی ہے، اس کا نشان تیرے لئے ضرر رساں نہیں۔“
اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي: لم أجده، وانظر الصحيحة للمحدث الألباني رحمه الله:1 / 593، حديث:298، وأخرجه أبوداود، الطهارة، باب المرأة تغسل ثوبها الذي تلبسه في حيضها، حديث: 365*ابن لهيعة صرح بالسماع عند البيهقي:2 /408، وحدث به قبل اختلاطه فالسند حسن، وله طريق آخرعند أحمد:2 /364.»
حكم دارالسلام: حسن
|