جدید دراسات تحقیقات:
48- «المتروكون والمجهولون ومروياتهم في سنن أبي داود»: تالیف محمد صبران آفندی الاندونیسی (رسالۃ ماجستیر فی جامعۃ ام القری عام 1396ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ، ص 190)۔
49- «أبو داود السجستاني وأثره في علم الحديث»: تالیف معوض بن بلال العوفی (رسالۃ ماجستیر فی جامعۃ ام القری عام 1400ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ، ص 18)۔
50- «المستخرج»: للشیخ فالح الشبلی، اس کتاب میں ابو داود کے جرح وتعدیل سے متعلق اقوال کو جمع کیا گیا ہے (یہ کتاب دار فواز الا حساء سے 1412ھ میں طبع ہوئی ہے)۔
51- «ما سكت عنه الإمام أبو داود مما في إسناده ضعف»: تالیف محمد ہادی علی مدخلی (رسالۃ ماجستیر فی الجامعۃ الاسلامیۃ عام 1414ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ)۔
52- «حكم ما سكت عليه أبو داود»: للشیخ عبد الحمید ازہر (جہود مخلصۃ ص311)۔
53- «زبدة المقصود في حل ما قال أبو داود»: للشیخ محمدطاہر الرحیمی (الامام ابوداود السجستانی وکتابہ السنن ص73)۔
54- «شرح كتاب السنة من سنن أبي داود»: تالیف عبد اللہ بن صالح البراک (رسالۃ ماجستیر جامعۃ الامام عام 1413ھ، دلیل الرسائل الجامعیۃ فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ ط؍2، 1415ھ)۔
55- «الإمام أبو داود السجستاني وكتابه السنن»: للشیخ عبد اللہ بن صالح البراک (اس کتاب کی پہلی طباعت 1414ھ میں ہوئی)۔
56- «دراسة قيمة عن أبي داود وسننه» للدکتو ر محمد بن لطفی الصباغ (یہ مجلۃ البحوث الاسلامیۃ، عدد اول 1390ھ میں نشر ہوا ہے)۔
57- «دراسة مستفيضة عن أبي داود وسننه وعن ابن رسلان وشرحه»: تالیف الدکتور محمدبن عبد الرحمن العمیر (شیخ محمد بن عبد الرحمن العمیر نے السنۃ و علومھا کے موضوع پر 1413ھ دکتورہ کا رسالہ تیار کیاہے)۔
58- متعدد طلباء نے جامعۃ الامام کے کلیۃ اصول الدین میں شعبۂ دراسات علیا سے علم حدیث میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لئے ابن رسلان کی شرح کو اپنا موضوع بنایا، جیسا کہ اوپر گزرا۔
59- جامعہ ازہر سے ابو داود پر ڈاکٹریٹ کے مقالات تیار کرائے گئے ہیں، جن میں ڈاکٹر عبدالعلیم بن عبدالعظیم البستوی کا بھی تحقیقی کام ہے۔