سنن ابی داود کے مشہور نسخے:
امام صاحب سے ”سنن“ کو روایت کرنے والے یوں تو نو تلامذہ ہیں، ذیل میں (كما تقدم) چند مشہور نسخوں کا تذکرہ مقصود ہے:
1- نسخہ لؤلؤی: یہ نسخہ ہندوستان اور بلاد مشرق میں مروج ہے، او ر”سنن ابی داود“سے عندالا طلاق یہی مفہوم ہوتا ہے، لؤلؤی نے امام صاحب سے 275ھ میں اسے روایت کیا، اوریہ روایت اصح الروایات مانی گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ امام صاحب سے آخری وقت میں املاء کیا گیا، اور اسی پر آپ کا انتقال ہوا، گویا یہ آخری نسخہ ہے۔
2- نسخہ ابن داسہ: اس میں نسخہ لؤلؤی کے ساتھ قدرے یکسانیت پائی جاتی ہے، محض تقدیم وتاخیرکا اختلاف ہے، اور یہ نسخہ بلاد مغرب میں زیادہ مشہور ہے، علامہ خطابی (مولف معالم السنن) کے پاس یہی ابن داسہ کا نسخہ تھا۔
3- نسخہ رملی: یہ نسخہ ابو عیسی الرملی نے 317ھ میں بیان کیا۔
4- نسخہ ابن الأعرابی: دوسرے متداول نسخوں کے مقابل میں یہ نسخہ نامکمل ہے، چنانچہ علامہ خطابی لکھتے ہیں: ابن الاعرابی کی روایت میں کتاب الفتن والملاحم والحروف والخاتم مکمل، اور کتاب اللباس نصف کے قریب ساقط ہے، اسی طرح کتاب الوضو، کتاب الصلاۃ او رکتاب النکاح کے بہت سارے اوراق بھی ان سے فوت ہو گئے ہیں۔