صحیح بخاری کی کتابت آب زر سے:
امت میں ایسے بھی قدر دان گزرے ہیں جنہوں نے قرآن مجید اور اس کے بعد صحیح بخاری شریف کو خالص آب زر سے لکھوا دیا۔ چنانچہ ایک عالم دین ابو محمد مزنی کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ انہوں نے کتابت کرنے والوں کو حکم دیا کہ وہ قرآن مجید اور صحیح بخاری کو آب زر سے لکھ کر ان کے سامنے پیش کریں۔ چنانچہ یہ دونوں کتابیں تمام و کمال آب زر سے لکھ کر ان کے سامنے پیش کی گئیں۔ [ مفتاح السعادة جلد اول ص 7]
امام ابو الفتح عجلی: امام ابو الفتح عجلی فرماتے ہیں: ”صحیح بخاری کا متن حدیث قوی اور رجال اسناد عالی مرتبہ ہیں۔ صحت میں اس کو وہ بلند مرتبہ حاصل ہے گویا ہر حدیث کو امام بخاری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست خود حاصل کیا اور درج فرمایا ہے“۔
شیخ الاسلام امام بلقینی: شیخ الاسلام امام بلقینی فرماتے ہیں کہ ”صحیح بخاری حافظ عصر سیدنا امام بخاری کی وہ اہم تصنیف ہے جس میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن صحیحہ کو جمع فرمایا ہے۔ رجال بخاری سب صدوق اور ثقات ہیں۔ ان فضائل و خصوصیات کی بنا پر امت کا اجماع ہے کہ قرآن شریف کے بعد دنیائے اسلام کے ہاتھوں میں سب سے زیادہ صحیح کتاب بخاری شریف ہے“۔ [ارشاد الساري جلد اول ص 44]
علامہ عینی حنفی: علامہ عینی حنفی شارح بخاری لکھتے ہیں: «اتفق علماء الشرق والغرب على انه ليس بعد كتاب الله اصح من صحيح» «البخاري فرجع البعض صحيح مسلم على صحيح البخاري والجمهور على ترجيح البخاري على مسلم» [عمدة القاري ص 5] یعنی ”مشرق و مغرب کے تما علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح بخاری و صحیح مسلم سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں ہے۔ بعض ائمہ نے مسلم کو بخاری پر مقدم قرار دیا ہے۔ لیکن جمہور علمائے امت نے صحیح بخاری کو مسلم کے مقابلہ میں ترجیح دی ہے اور اسی کو افضل قرار دیا ہے“۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی: حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: «وانه كل من يهون امرهما فهو مبتدع متبع غير سبيل» المؤمنين [ حجة الله البالغة جلد اول ص 134] یعنی ”جو شخص بخاری و مسلم کی توہین و تخفیف کرتا ہے، وہ بدعتی ہے اور اس نے وہ راستہ اختیار کیا ہے جو ایمان والوں سے علیحدہ راستہ ہے (جس کا نتیجہ دوزخ ہے)“۔
مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی: مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں: ”بخاری و مسلم و مؤطا امام مالک کی احادیث نہایت صحیح ہیں۔ جامع صحیح بخاری میں بلحاظ اغلب خود مؤطا کی بھی مرفوع حدیثیں موجود ہیں، اس لحاظ سے صحیح بخاری سب سے زیادہ صحیح اور جامع کتاب ہے“۔ [عجال نافعه ص 6]
مولانا احمد علی سہارنپوری: مولانا احمد علی سہارنپوری فرماتے ہیں: ”علمائے امت کا اتفاق ہے کہ کتب حدیث میں سب سے زیادہ صحیح کتاب بخاری، پھر مسلم ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ ان دونوں میں صحیح بخاری صحت میں بڑھ کر ہے اور زیادہ فوائد کی جامع ہے“۔ [ مقدمه مولانا سهارنپوري مرحوم على البخاري ص 4]
مولانا انور شاہ صاحب دیوبندی: مولانا انور شاہ صاحب دیوبندی فرماتے ہیں: ”حافظ ابن الصلاح و حافظ ابن حجر و علامہ ابن تیمیہ شمس الائمہ سرخی وغیرہ اجلہ محدثین و فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی سب حدیثیں حجت کے لیے قطعی ہیں۔ اور ان اجلہ اصحاب الحدیث و محققین کا فیصلہ میرے نزدیک بالکل درست فیصلہ ہے“۔ [ فيض الباري]
علامہ شبیر احمد عثمانی دیوبندی: علامہ شبیر احمد عثمانی دیوبندی فرماتے ہیں: ”سب سے پہلے جس نے صرف احادیث صحیحہ کو جمع فرمایا ہے، وہ امام بخاری ہیں۔ پھر ان کے نقش قدم پر امام مسلم نے اپنی صحیح کو جمع فرمایا۔ یہ دونوں کتابیں مصنفات حدیث میں سب سے زیادہ صحیح ہیں“۔ [ فتح الملهم شرح مسلم ص 54]
اس قسم کے ہزارہا علماء و فضلاء اکابر امت متقدمین و متاخرین کے بیانات کتب تواریخ میں موجود ہیں۔ جن سب کا جمع کرنا اس مختصر سے مقالہ میں ناممکن ہے۔ اس لیے ان چند بیانات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ ان ہی سے ناظرین کو اندازہ ہو سکے گا کہ امت میں امام بخاری اور ان کی جامع الصحیح کا مقام کتنا بلند ہے۔ «والحمدلله على ذالك»