سکر اور نبیذ کا مسئلہ:
اہل حجاز اور اہل کوفہ کے درمیان نبیذ کے پینے کے بارے میں اور ایسے ہی نشہ آور چیزوں کے قلیل استعمال میں کافی اختلاف رہا ہے، اہل حجاز اور عام محدثین دلائل کی روشنی میں نبیذ پینے کو حرام کہتے ہیں اور اہل کوفہ اسے دیانۃ حلال کہتے ہیں، چونکہ یہ رائے تاویل پر مبنی ہے اس لیے فروعی اختلاف کے باب میں اس کا شمار ہے، ایسے ہی محدثین کے یہاں دلائل کی روشنی میں ہر نشہ آور چیز کی قلیل مقدار حرام ہے، جس کی کثیر مقدار پینے سے آدمی کو نشہ آجاتا ہے، اس مسئلہ پر امام نسائی کی درج ذیل رائے سے خود ان کے اور محدثین کے منہج اور طریقے پر روشنی پڑتی ہے۔
امام نسائی «كتاب الأشربة ميں ماأسكر كثيره فقليله حرام» کی حدیث کی تخریج کے بعد کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا۔ (5613)