سوانح حیات​:

طلب حدیث کے لیے بلاد اسلامیہ کا سفر:

اپنے شہر اور گرد و نواح کے شیوخ سے کسب فیض کے بعد 230 ہجری میں جب آپ کی عمر تقریباً 21، 22 سال تھی۔ آپ نے تلاش علم حدیث کے لیے دوسرے ممالک کی طرف رخت و سفر باندھا، چنانچہ ابن الجوزی لمنتظم میں لکھتے ہیں: پھر آپ نے خراسان، عراق، حجاز، مصر اور شام کے شہروں کے سفر کیے اور محدثین کی مجالس میں حاضر ہوتے رہے۔

امام حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: «ارتحل الي العراقين و مصر و شام» یعنی آپ نے عراقین (کوفہ و بصرہ)، مصر اور شام کی طرف سفر کیے۔ علاوہ ازیں آپ نے مکہ اور مدینہ کے شیوخ سے بھی استفادہ کیا اور پھر بغداد کی طرف سفر کیا جو اس وقت بقول امام ذہبی رحمہ اللہ کے «دار الاسناد العالي والحفظ و منزل الخلافة والعلم» تھا۔

اسی پر بس نہیں بلکہ آپ نے اپنے علمی ذوق کی تسکین اور حدیث نبوی کی جمع و تدوین کے لیے دمشق، حمص، مصر، اصفہان، عسقلان اور نیشاپور تک کے اساطین علم و حدیث کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حدیث نبوی کے حصول کے لیے کتنی تگ و دو اور سعی کی اور ان جواہر پاروں کو جمع کرنے کے لیے اپنے دور کے تقریباً تمام علمی مراکز تک رسائی حاصل کی اور اکابر محدیثن کی مجالس میں حاضر ہو کر استفادہ کیا اور اپنے قلب و ذہن کو حدیث نبوی سے منور کیا۔