ورع و تقویٰ:
مسلم بن قاسم: مسلم بن قاسم مسلم آپ کے ورع و تقوی کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”آپ ثقہ اور زاہد تھے، حدیث کے ماہر تھے، اپنے وقت کے اس فن کے امام تھے“۔
حافظ ابوبکر الخلال: حافظ ابوبکر الخلال فرماتے ہیں: ”امام ابوداود اپنے عہد کے متفوق امام ہیں، آپ کے زمانہ میں آپ سے بڑھ کر کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جو علوم کی تخریج کی معرفت، اور مواضع حدیث کی بصیرت میں آپ سے بڑا ہو، آپ ورع و تقوی میں فائق و برتر تھے۔“ [تهذيب الكمال 11؍ 364]
ابوحاتم بن حبان اور احمد بن محمد بن یسین الہروی: اسی طرح ابوحاتم بن حبان اور احمد بن محمد بن یسین الہروی وغیرہ نے بھی آپ کے ورع وتقوی کا تذکرہ خصوصی طور پر کیا ہے۔
امام کے ورع وتقویٰ کے لئے یہ مثال ہی کافی ہے کہ آپ اپنی ایک آستین کشادہ اور دوسری تنگ رکھا کرتے تھے، جب آپ سے دریافت کیا گیا تو فرمایا: ”ایک آستین تو اس لئے کشادہ رکھتا ہوں کہ اس میں اپنی کتاب کے کچھ اجزاء رکھ لوں، اور دوسری کا کشادہ رکھنا غیر ضروری ہے۔“ [السير 13؍ 217]
آپ کا یہ فعل ورع و تقوی کے ساتھ احتیاط فی الحدیث یا احتیاط فی الروایت کی بھی غمازی کرتا ہے۔