صاف گوئی:
ان کے اخلاقی اوصاف میں سب سے نمایاں وصف صاف گوئی ہے، امر او اعیان دولت کے سامنے بھی وہ اس میں بپاک نہ کرتے تھے، ایک دفعہ امیر اسماعیل بن أحمد نے اپنے والد کے واسطہ سے ایک حدیث بیان کی جس کی سند میں ان کو وہم ہو گیا تھا، ابن خزیمہ بھی وہاں موجود تھے، انہوں نے فورا اس کی تصحیح کی جب واپس ہوئے تو قاضی ابوذر نے بتایا کہ ہم لوگ بیس سال سے یہ غلط روایات سنتے تھے مگر تصحیح کی جرأت نہ ہوتی تھی، ابن خزیمہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں خطا و تحریف جان کر خاموش رہنا گوارہ نہیں کر سکتا۔