سوانح حیات:

بزرگی و کرامت:
وہ صاحب کرامت بھی تھے، لوگ ان کی ذات کو نہایت با برکت خیال کرتے تھے، ابوعثمان زاہد کا بیان ہے کہ اللہ تعالٰی اہل نیشا پور کے مصائب و آلام ابن خزیمہ کی برکت سے دفع کر دے گا۔
محمد بن ہارون طبری روایت کرتے ہیں کہ وہ اور محمد بن نصر مروزی، محمد بن علویہ وزان اور محمد بن اسحاق بن خزیمہ چاروں آدمی تحصیل علم و سماع حدیث کے لیے ربیع بن سلمان کے پاس گئے، وہاں ہم لوگوں کا ساز و سامان ختم ہو گیا، جب تین دن اور تین رات تک فاقہ کرنا پڑا تو ہم نے آپس میں کہا: ایسی حالت میں تو ہمارے لیے سوال کرنا جائز ہے لیکن ہر شخص سوال کرنے میں عار محسوس کرتا تھا، اس لیے قرعہ اندازی کی گئی، اتفاق سے قرعہ ابن خزیمہ کے نام نکلا، انہوں نے کہا: پہلے مجھے دور رکعت استخارہ کی نماز پڑھ لینے دو، ابھی وہ نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ کسی نے دروازہ کھٹکھایا، دروازہ کھولا گیا تو امیر مصر أحمد بن طولون کا خادم اجازت لے کر اندر داخل ہوا اور سلام کر کے بیٹھ گیا، پھر ایک پرزہ نکال کر پوچھا: کہ محمد بن نصر کون صاحب ہیں؟ ہم لوگوں نے ان کی طرف اشارہ کر دیا، اس نے پچاس ہزار کی ایک تھیلی دی اور کہا: امیر نے سلام عرض کیا ہے اور آپ کے اخراجات کے لیے یہ رقم پیش کی ہے، ختم ہونے کے بعد مزید رقم پیش کی جائے گی، اسی طرح ہم چاروں کو تھیلیاں دے کر یہی پیغام پہنچایا، ہم لوگوں نے اس سے کہا:، پہلے اس واقعہ کا سبب بتاؤ ورنہ ہم یہ تھیلیاں نہیں قبول کریں گے، اس نے کہا: آج دو پہر میں امیر قلولیہ کر رہے تھے کہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص کہہ رہا ہے کہ کل اللہ تعالٰی کے یہاں حاضر ہو کر کیا جواب دو گے جب وہ تم سے ان چاروں علماء کے متعلق سوال کرے گا جو تین روز سے بھوکے ہیں، اس خواب سے امیر گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور آپ لوگوں کا نام لکھوا کر یہ تھیلیاں بھیجیں، میں اسی وقت سے آپ لوگوں کی تلاش میں تھا، اب جا کر آپ لوگ ملے ہیں۔