سوانح حیات:

حدیث میں درجه ومرتبه:
ابن خزیمہ کا شمار اکابر محدثین اور نامور ائمہ فن میں ہوتا ہے، احادیث پر ان کی نظر نہایت وسیع اور گہری تھی، وہ کم سنی ہی میں امام اور حافظ حدیث کی حیثیت سے مشہور ہو گئے تھے، ایک دفعہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نامور شاگرد اور فقہ شافعی کے جامع و مدون امام مزنی سے ایک عراقی شخص نے دریافت کیا کہ جب قرآن مجید نے قتل کی صرف دو ہی صورتیں بیان کی ہیں، عمد و خطا، تو آپ لوگ تیسری شبہ عمد کو کس طرح مانتے ہیں، انہوں نے جوب میں ایک حدیث پیش کی، اس نے کہا: کہ آپ علی بن زید بن جدحان کی روایت سے استدلال کرتے ہیں، یہ سن کر مزنی خاموش ہو گئے اور ابن خزیمہ نے جواب کہ شبہ عمد کی روایتیں دوسرے طرق سے بھی مروی ہیں، عراقی نے کہا: اور کس کے واسطہ سے مروی ہیں، امام ابن خزیمہ نے فرمایا ایوب سختیانی اور خالد جزا سے، اس نے ایک راوی عقبہ بن اولیس کے متعلق شک و تردد کا اظہار کیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ ایک بصری شیخ ہیں اور ابن سیرین جیسے جلیل القدر بزرگ نے بھی ان سے روایت کی ہے، معترض نے امام مزنی سے عرض کیا کہ آپ مناظرہ کر رہے ہیں یا یہ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ احادیث کے بارے میں مجھ سے زیادہ واقف کار ہیں، اس لیے جب حدیثوں پر گفتگو ہوتی ہے تو میں خاموش رہتا ہوں اور یہ بحث و مناظرہ میں حصہ لیتے ہیں۔
امام ابن خزیمہ مسائل وفتاوے کا جواب بھی احادیث کی روشنی میں دیتے تھے، امیر اسماعیل بن أحمد نے ایک مرتبہ فے وغنیمت کا فرق دریافت کیا تو انہوں نے سورہ انفال کی آیت: «وَاعْلَمُوا أَنَّمَا مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ» الخَ پڑھنے کے بعد چند حدیثیں بیان کیں، پھر سورہ حشر کی آیت «ما أفاء اللهُ عَلَى رَسُولِه» کے الخ پڑھ کر احادیث سے مسئلہ کی وضاحت کی، ابوزکریا یحیی بن محمد کا بیان ہے کہ اس موقع پر انہوں نے تقریباً 170 حدیثیں بیان کی ہوں گی۔
احادیث سے استنباط مسائل میں ان کو بڑا ملکہ حاصل تھا، ابن سریج کا بیان ہے کہ وہ بڑی چھان بین اور محنت سے احادیث کے نکات و مطالب کا استخراج کرتے تھے۔
حدیث کی نقل و روایت میں ان کے فضل و امتیاز کا اعتراف کرتے ہوئے علامہ ابن جوزی نے لکھا ہے کہ: وكان مبرز في علم الحدیث یعنی وہ علم حدیث میں بہت ممتاز اور نہایت فاضل تھے۔ (ج ٢ ص ١٨٤) انہوں نے سنن کی اشاعت واحیاء کا مقدس فرض بھی انجام دیا، ایک مرتبہ ان کے ایک پڑوسی نے خواب دیکھا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شبیہ مبارک کو صیقل کر رہے ہیں، معبرین نے بتایا کہ ابن خزیمہ احیاء سنت اور اشاعت حدیث کا کام انجام دیں گے۔