رحلات علمیہ:
امام طبرانی 273ھ میں علم و فن کی تحصیل میں مشغول ہوئے تھے، اس وقت ان کی عمر تیرہ برس تھی، پہلے انھوں نے اپنے وطن طبریہ کے اصحاب علم و فضل سے استفادہ کیا، 274ھ میں قدس، اور 275ھ میں قیساریہ تشریف لے گئے، اس کے بعد انہوں نے دوسرے اسلامی ملکوں، اہم مقامات اور مشہور مراکز حدیث کا رخ کیا اور حمص، جبلہ، مدائن، شام، مکہ معظّمہ، مدینہ منورہ، یمن، مصر، بغداد، کوفہ، بصرہ، جزیره، فارس اور اصبہان وغیرہ کی طرف تحصیل علم کے لیے سفر کیا۔ اصبہان کی مرکزیت کی وجہ سے یہیں بود و باش بھی اختیار کر لی تھی، علم کی تلاش و جستجو اور احادیث کی تحصیل میں ان کو سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کے ذوق و شوق اور سرگرمی و انہماک میں کبھی کمی نہیں آئی۔ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
”30 سال تک ان کو بستر پر سونا نصیب نہ ہوا، مگر وہ آرام و آسائش کا خیال کیے بغیر حدیث کی تحصیل میں مشغول اور بوریا پر سوتے رہے۔“ [تذكرة الحفاظ: 127/3 - بستان المحدثين، ص: 55 - كتاب الانساب، ورق: 366 - العبر: 316/2]
. . . سہنے پڑتے ہیں اس راہ میں رنج و الم بہت . . .
اور بقول دیگر:
«مَنْ بَلَغَ الْعُلىٰ سَحِرَ اللَّيَالِيَ»
”جو بلندیوں پر پہنچا، اس نے راتیں جاگ کے گزاریں۔“