مجالس علمیہ کا اہتمام:
شیخ رحمہ اللہ نے ایک ہفتہ وار مجلس علمی کا پروگرام وضع کیا تھا۔ ان مجالس میں طالبان علم اور مختلف جامعات کے اساتذہ شرکت کرتے تھے اور وہاں پڑھی جانے والی علمی کتب کے دروس سے مستفید ہوتے تھے۔ یہ کتب الروضۃ الندیۃ نواب صدیق حسن خاں، منہاج الاسلام فی الحکم محمد اسد، اصول الفقہ عبد الوہاب خلاف، مصطلح التاریخ اَسد رستم، فقہ السنۃ سید سابق، الحلال والحرام یوسف قرضاوی، الترغیب والترہیب حافظ منذری، فتح المجید شرح کتاب التوحید عبد الرحمن بن حسن آلِ شیخ، الباعث الحثیث شرح اختصار علوم الحدیث احمد شاکر، ریاض الصالحین نووی، الإلمام فی احادیث الأحکام ابن دقیق العید اور الأدب المفرد امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ تھیں۔
شیخ رحمہ اللہ خواتین کو بھی صحیح احادیث اور ان پر اپنی تعلیقات کے منتخب حصص کا درس دیا کرتے تھے۔ شیخ کے شاگرد استاذ محمد عید عباسی اپنی کتاب ”بدعۃ التعصّب المذھبی“ میں لکھتے ہیں کہ ”شیخ رحمہ اللہ ان دروس کے علاوہ دمشق میں اپنے تلامذہ کو مندرجہ ذیل فقہی کتب کا درس بھی دیاکرتے تھے۔“
کتاب اقتضاء الصراط المستقیم از شیخ الاسلام ابن تیمیہ، فقہ السنۃ ازسید سابق، منھاج السنۃ فی الحکم از محمد اسد اور الروضۃ الندیۃ فی شرح الدرر البہیۃ ازعلامہ محمد صدیق حسن خاں بھوپالی
مزید فرماتے ہیں کہ
” ہمارے شیخ ہر علمی بحث کی محققانہ شرح بیان فرماتے اور کسی بھی مسئلہ کو خواہ چھوٹا ہو یا بڑا بلاوضاحت نہ چھوڑتے تھے … الخ“