سوانح حیات​:

توثیق:
◈ امام بخاری نے بذریعہ سعید بن تلید آپ سے روایت بیان کی ہے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 4694]
◈ امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: «(ثقة) رجل صدق» ثقہ سچے آدمی ہیں۔ [سوالات ابن الجنيد: 664]
◈ امام ابوزرعہ الرازی نے فرمایا: «مصري ثقة، رجل صالح ...» مصری ثقہ (اور) نیک آدمی ہیں .... الخ پھر اس کے بعد ابوزرعہ نے بتایاکہ لوگ عبدالرحمٰن بن القاسم کے (امام) مالک سے مسائل میں کلام کرتے ہیں۔ [الجرح و التعديل 279/5]
◈ حافظ ابن حبان نے انہیں ثقہ راویوں میں ذکر کیا ہے۔ [الثقات لابن حبان 374/8]
◈ حافظ ذہبی نے کہا: «صدوق» [الكاشف 120/2، ت 3333]
◈ حافظ ابن حجر العسقلانی لکھتے ہیں: «الفقيه صاحب مالك، ثقة» [تقريب التهذيب: 3980]
◈ ابوالقاسم حمزہ بن محمد الكنانی رحمہ اللہ (متوفی 357ھ) نے فرمایا: «إذا اختلف الناس عن مالك فالقول ما قال ابن القاسم» جب لوگوں کا (امام) مالک سے (روایت میں) اختلاف ہو تو ابن القاسم کا قول لینا چاہئے۔ [مقدمة الملخص، ص: 4، وسنده صحيح]
◈ ابوسعد عبدالکریم بن محمد السمعانی نے کہا: «من كبراء المصريين و فقهائهم» مصر کے کبار علماء اور فقہاء میں سے ہیں۔ [الانساب 152/4]
◈ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وكان فقيها قد غلب عليه الرأي و كان رجلا صالحا مقلا صابرا و روايته الموطأ عن مالك رواية صحيحة، قليلة الخطأ و كان فيما رواه عن مالك من موطئه ثقة حسن الضبط متقنا» آپ فقیہ تھے جن پر رائے کا غلبہ تھا، آپ نیک آدمی اور تھوڑے پر صبر کرنے والے تھے، آپ کی موطأ مالک والی روایت صحیح ہے جس میں غلطیاں تھوڑی ہیں، آپ موطأ مالک کی روایت میں تقہ متقن (اور) اچھے طریقے سے یاد رکھنے والے تھے۔ [الانتقاء، ص: 50]
◈ حافظ ابویعلی الخلیلی القزوینی (متوفی 446ھ) نے کہا: «ممن يحتج بحديثه، روى الموطأ عن مالك .. و كان يحسن الرواية و روي عن مالك من مسائل الفقه ما لا يوجد عند غيره من أصحاب مالك» ان کی حدیث سے حجت پکڑی جاتی ہے، انھوں نے (امام) مالک سے موطأ روایت کی۔۔۔ آپ اچھی روایت کرتے تھے اور آپ نے مالک سے ایسے مسائلِ فقہ بیان کئے ہیں جو ان کے دوسرے شاگردوں کے پاس نہیں ہیں۔ [الارشاد فى معرفة علماء الحديث 406/1]