تفسیر القرآن الکریم

سورة الأعراف
وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ[21]
اور اس نے دونوں سے بار بار قسم کھا کر کہا کہ بے شک میں تم دونوں کے لیے یقینا خیر خواہوں سے ہوں۔[21]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 21) وَ قَاسَمَهُمَاۤ: باب مفاعلہ (مقاسمہ) دو طرف سے مقابلہ کے لیے ہو تا ہے۔ یہاں صرف شیطان نے قسم کھائی تھی، آدم علیہ السلام نے مقابلے میں کوئی قسم نہیں کھائی، اس لیے یہاں مبالغہ کے لیے ہے، لہٰذا ترجمہ ہے بار بار قسم کھائی۔