تفسیر القرآن الکریم

سورة الانعام
قُلْ مَنْ يُنَجِّيكُمْ مِنْ ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَئِنْ أَنْجَانَا مِنْ هَذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ[63]
کہہ کون تمھیں خشکی اور سمندر کے اندھیروں سے نجات دیتا ہے؟ تم اسے گڑ گڑا کر اور خفیہ طریقے سے پکارتے ہو کہ بے شک اگر وہ ہمیں اس سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر ادا کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے۔[63]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 64,63) قُلْ مَنْ يُّنَجِّيْكُمْ …: یہ حالت ان مشرکوں کی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے، ہمارے زمانے میں مسلمان کہلانے والے کئی ایسے لوگ ہیں جو مشکل میں پھنسے ہوئے بھی دوسروں کو پکارتے ہیں۔ [ إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ]