تفسیر القرآن الکریم

سورة المائده
قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ[25]
اس نے کہا اے میرے رب ! بیشک میں اپنی جان اور اپنے بھائی کے سوا کسی چیز کا مالک نہیں، سو تو ہمارے درمیان اور ان نافرمان لوگوں کے درمیان علیحدگی کر دے۔[25]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 25) قَالَ رَبِّ اِنِّيْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِيْ وَ اَخِيْ ……: اس پر موسیٰ علیہ السلام ایسے بد دل ہوئے کہ انھوں نے دعا کی کہ پروردگارا! میرے اختیار میں میری جان اور اپنے بھائی کے سوا کچھ نہیں، تو ہمیں ان لوگوں سے علیحدہ کر دے، ایسا نہ ہو کہ تیرا عذاب آئے اور ان کے ساتھ ہم بھی اس کی لپیٹ میں آ جائیں۔ (کبیر، ابن کثیر) معلوم ہوا کہ جب کوئی قوم سرکشی اور نافرمانی پر تل جائے تو بڑے بڑے جلیل القدر انبیاء اور مصلحین کی بھی وہاں کچھ پیش نہیں جاتی۔