تفسیر القرآن الکریم

سورة الهمزة
إِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُؤْصَدَةٌ[8]
یقینا وہ ان پر ( ہر طرف سے) بند کی ہوئی ہے ۔[8]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 9،8) اِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُؤْصَدَةٌ …: أَوْصَدَ يُوْصِدُ إِيْصَادًا (افعال) اَلْبَابَ دروازہ بند کر دینا۔ مُؤْصَدَةٌ اسم مفعول ہے، بند کی ہوئی۔ عَمَدٍ عَمُوْدٌ کی جمع ہے، یعنی انھیں جہنم میں لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ باندھ کر چاروں طرف سے بند کر دیا جائے گا، حتیٰ کہ کوئی دروازہ یا کھڑکی بلکہ کوئی شگاف یا درز بھی باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ [ أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْھَا ] دوسرا معنی یہ ہے کہ اس آگ کے شعلے لمبے لمبے ستونوں کی شکل میں ہوں گے۔