تفسیر القرآن الکریم

سورة الشمس
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَا[13]
تو ان سے اللہ کے رسول نے کہا اللہ کی اونٹنی اور اس کے پینے کی باری (کا خیال رکھو)۔[13]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 13) فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ نَاقَةَ اللّٰهِ وَ سُقْيٰهَا: نَاقَةَ اللّٰهِ (اللہ کی اونٹنی) فعل محذوف اِتَّقُوْا کی وجہ سے منصوب ہے۔ یہ نسبت اس اونٹنی کے شرف اور خصوصیت کی وجہ سے ہے، (جیسے بیت اللہ میں ہے) ورنہ سب اونٹنیاں اللہ ہی کی ہیں۔