تفسیر القرآن الکریم

سورة الشمس
كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَاهَا[11]
(قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کی وجہ سے جھٹلا دیا۔[11]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 11) كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىهَاۤ: طَغْوٰي (سركشی) طَغَا يَطْغُوْ (ن) کا مصدر ہے، جیسا کہ دَعَا يَدْعُوْ کا مصدردَعْوٰي ہے۔ بطور مثال تاریخ میں سے ایک قوم کا ذکر فرمایا، جس نے سرکشی کی وجہ سے اپنے آپ کو مٹی میں دبا دیا۔ ثمود صالح علیہ السلام کی قوم تھی، ان کے معجزہ طلب کرنے پر انھیں ایک اونٹنی دی گئی اور انھیں کہا گیا کہ ایک دن اس کے پینے کی باری ہوگی اور ایک دن تم سب کے پانی لینے کی۔ دیکھیے سورۂ شعراء (۱۵۵)۔