تفسیر القرآن الکریم

سورة النساء
وَمَنْ يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا[112]
اور جو بھی کوئی خطا، یا گناہ کمائے پھر اس کی تہمت کسی بے گناہ پر لگا دے تو یقینا اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔[112]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 112) خَطِيْٓئَةً کا لفظ غیر ارادی گناہ پر بولا جاتا ہے اور اس کے برعکس اِثْمًا وہ گناہ ہے جو ارادی طور پر کیا جائے۔ مطلب یہ ہے کہ خود گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعد کسی بے قصور آدمی کو اس میں ملوث کرنے کی کوشش کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور کسی بے گناہ شخص پر تہمت لگانے کو بہتان کہا جاتا ہے۔ (قرطبی)