تفسیر القرآن الکریم

سورة النساء
يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا[108]
وہ لوگوں سے چھپائو کرتے ہیں اور اللہ سے چھپائو نہیں کرتے، حالانکہ وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ رات کو اس بات کا مشورہ کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا اور اللہ ہمیشہ اس کا جو وہ کرتے ہیں، احاطہ کرنے والا ہے۔[108]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 108) يَسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ …: یعنی ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ گناہوں کا ارتکاب کرنے میں لوگوں سے چھپاؤ تو کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ سے چھپاؤ نہیں کرتے، جو اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ رات کی گھڑیوں میں نامناسب کاموں کے مشورے کر رہے ہوتے ہیں، وہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے، اس سے بچ کر کہاں جائیں گے؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کے مطلب کے لیے دیکھیے سورۂ حدید (۴) اور سورۂ مجادلہ (۷)۔