تفسیر القرآن الکریم

سورة النساء
فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا[99]
تو یہ لوگ، اللہ قریب ہے کہ انھیں معاف کر دے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد معاف کرنے والا، نہایت بخشنے والاہے۔[99]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 99) فَاُولٰٓىِٕكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ يَّعْفُوَ عَنْهُمْ: اللہ تعالیٰ کے لیے عَسَى کا لفظ یقین کے لیے ہوتا ہے، اس لیے اگر کوئی شخص واقعی ہجرت نہیں کر سکتا، وہ کفار کی قید میں ہے، یا اسے راستے کا علم نہیں، یا اس کے پاس زاد راہ نہیں، غرض کوئی بھی صحیح عذر ہے تو یقینا اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمائے گا، مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے امید کے انداز میں بات کرنے میں حکمت بھی ہے کہ بندے بے خوف نہ ہو جائیں۔