تفسیر القرآن الکریم

سورة الجن
وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّهِ شَطَطًا[4]
اور یہ کہ بات یہ ہے کہ ہمارا بے وقوف اللہ پر زیادتی کی بات کہتا تھا۔[4]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 4) وَ اَنَّهٗ كَانَ يَقُوْلُ سَفِيْهُنَا …: سَفِيْهُنَا (ہمارا بے وقوف) سے مراد ایک فرد بھی ہو سکتا ہے اور ایک گروہ بھی۔ فرد ہو تو ابلیس یا ان جنوں کا سردار مراد ہے۔ گروہ ہو تو مطلب یہ ہے کہ ہم میں سے کئی بے وقوف اور احمق لوگ اللہ تعالیٰ پر ایسی زیادتی کی باتیں تھوپا کرتے تھے کہ اس کا کوئی شریک ہے یا اس کی اولاد اور بیوی ہے۔