تفسیر القرآن الکریم

سورة البقرة
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ[46]
جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور یہ کہ وہ اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔[46]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 46) نماز کی پابندی ویسے تو ایک نہایت مشکل ذمہ داری ہے، مگر جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور آخرت کا یقین ہے ان پر یہ بھاری نہیں ہے۔ یہاں ظن سے مراد یقین ہے، جیسا کہ فرمایا: « وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ يُوْقِنُوْنَ » [ البقرۃ: ۴ ] اور آخرت پر وہی یقین رکھتے ہیں۔ [ أضواء البیان ]