تفسیر القرآن الکریم

سورة القلم
سَنَسِمُهُ عَلَى الْخُرْطُومِ[16]
جلد ہی ہم اسے تھوتھنی پر داغ لگائیں گے۔[16]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 16) سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ: الْخُرْطُوْمِ کا لفظ اصل میں درندوں کی ناک (تھوتھنی) یا ہاتھی کی سونڈ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان بد خصلتوں والے انسان کی ناک کو تحقیر و مذمت کے لیے خرطوم کہا گیا ہے۔ سرکش آدمی چونکہ اپنی ناک اونچی رکھنے ہی کے لیے حق سے انکار کرتا ہے، اس لیے قیامت کے دن اسی ناک پر داغ لگایا جائے گا جو اس کی ذلت کا نشان ہو گا۔ وَسَمَ يَسِمُ (ض) کا معنی داغ اور نشان لگانا ہے۔