تفسیر القرآن الکریم

سورة القلم
أَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ[14]
اس لیے کہ وہ مال اور بیٹوں والا رہا ہے۔[14]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 14) اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِيْنَ: اَنْ كَانَ سے پہلے لام محذوف ہے، یعنی لِأَنْ كَانَ یہ لَا تُطِعْ کے متعلق ہے، یعنی محض اس لیے آپ اس کا کہنا نہ مانیں کہ وہ مال اور بیٹوں والا ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ ہماری آیات کو پہلے لوگوں کی کہانیاں کہہ کر محض اس لیے جھٹلاتا ہے کہ وہ مال اور بیٹوں والا ہے، اگر ہم اسے مال اور بیٹے عطا نہ کرتے تو ایسا تکبر اور ایسی سرکشی اختیار نہ کرتا۔ اس صورت میں یہ بعد والی آیت سے متعلق ہے۔