تفسیر القرآن الکریم

سورة الملك
أَمْ أَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ[17]
یا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم پر پتھراؤ والی آندھی بھیج دے، پھر عنقریب تم جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے؟[17]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 17)اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا: جیسا کہ قوم لوط کے ساتھ ہوا، فرمایا: «اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا اِلَّاۤ اٰلَ لُوْطٍ نَجَّيْنٰهُمْ بِسَحَرٍ» ‏‏‏‏ [ القمر: ۳۴ ] بے شک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ایک ہوا بھیجی، سوائے لوط کے گھر والوں کے، انھیں صبح سے کچھ پہلے بچا کر نکال لیا۔

نَذِيْرِ مصدر ہے، اصل میں نَذِيْرِيْ تھا، میرا ڈرانا۔ یاء حذف کر دی اور راء پر کسرہ باقی رہنے دیا، ورنہ اس پر رفع ہونا تھا۔