تفسیر القرآن الکریم

سورة الملك
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ[4]
پھر بار بار نگاہ لوٹا، نظر ناکام ہو کر تیری طرف پلٹ آئے گی اور وہ تھکی ہوئی ہوگی۔[4]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 4) ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ …: كَرَّتَيْنِ کا لفظی معنی دو مرتبہ ہے، مگر یہاں مراد صرف دو مرتبہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ(دوبارہ غور کرنے سے بھی کوئی خلل نہ ملے تو) بار بار دیکھ! جیسا کہ لَبَّيْكَ کا لفظ تثنیہ ہے مگر اس کا معنی یہ نہیں کہ میں دو دفعہ حاضر ہوں بلکہ یہ ہے کہ میں بار بار حاضر ہوں۔ خَاسِئًا کسی چیز کو طلب کرنے والا جو اس سے دور ہٹا دیا جائے۔ حَسِيْرٌ جو تھک کر عاجز رہ جائے۔ بار بار دیکھنے کا حکم ان کی بے بسی واضح کرنے کے لیے ہے۔