تفسیر القرآن الکریم

سورة التحريم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَعْتَذِرُوا الْيَوْمَ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ[7]
اے لوگو جنھوں نے کفر کیا ! آج بہانے مت بناؤ، تم صرف اسی کا بدلہ دیے جاؤ گے جو تم کیا کرتے تھے ۔[7]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 7) يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَعْتَذِرُوا الْيَوْمَ …: یعنی جب وہ سخت دل اور سخت قوت والے فرشتے جہنمیوں کو جہنم میں ڈالیں گے تو وہ مختلف عذر کریں گے اور بہانے بنائیں گے، اللہ تعالیٰ نے ان کے مختلف بہانے قرآن مجید میں ذکر فرمائے ہیں۔ (دیکھیے اعراف: ۳۸۔ انعام: 27،24،23) مگر انھیں کہا جائے گا کہ آج کوئی عذر بہانہ نہ کرو، کیونکہ تمھیں اس سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا، تمھیں انھی اعمال کی جزا دی جا رہی ہے جو تم کرتے رہے ہو۔ مزید دیکھیے سورۂ روم (۵۷) اور سورۂ مومن (۵۲)۔