تفسیر القرآن الکریم

سورة الواقعة
ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا الضَّالُّونَ الْمُكَذِّبُونَ[51]
پھر بے شک تم اے گمراہو! جھٹلانے والو![51]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 51تا56) ثُمَّ اِنَّكُمْ اَيُّهَا الضَّآلُّوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَ…: الْهِيْمِ أَهْيَمُ (مذکر) اور هَيْمَاءُ (مؤنث) کی جمع ہے، بروزن فُعْلٌ ہاء پر اصل میں ضمہ تھا، یاء کی مناسبت سے ضمہ کو کسرہ سے بدل دیا، جیسے أَبْيَضُ اور بَيْضَاءُ کی جمع بِيْضٌ ہے۔ وہ اونٹ جنھیں ہیام (بروزن زکام) کا مرض لاحق ہو، یعنی ایسی پیاس جس سے اونٹ پانی پیتے جاتے ہیں مگر وہ بجھتی ہی نہیں، حتیٰ کہ وہ مر جاتے ہیں یا قریب الموت ہو جاتے ہیں۔ ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۶۲ تا ۶۸)۔