تفسیر القرآن الکریم

سورة النساء
إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا[10]
بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔[10]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 10)اس آیت میں یتیموں کے مال کی حفاظت اور اس سے اجتناب کی مزید تاکید کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات تباہ کن چیزوں سے اجتناب کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو، اس جان کو ناحق قتل کرنا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن، بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا۔ [ بخاری، الحدود، باب رمی المحصنات: ۶۸۵۷، عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ]