تفسیر القرآن الکریم

سورة القمر
وَلَقَدْ تَرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ[15]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے اسے ایک نشانی بنا کر چھوڑا، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟[15]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 15) وَ لَقَدْ تَّرَكْنٰهَاۤ اٰيَةً: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۴۴) اور سورۂ عنکبوت (۱۵) کی تفسیر۔

فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ: مُدَّكِرٍ ذَكَرَ يَذْكُرُ میں سے باب افتعال کا اسم فاعل ہے، جو اصل میں مُذْتَكِرٌ ہے، تائے افتعال کو دال سے بدل دیا گیا، اسی طرح ذال کو بھی دال سے بدل کر اس میں ادغام کر دیا گیا، جیسا کہ سورۂ یوسف میں گزرا ہے: «وَ قَالَ الَّذِيْ نَجَا مِنْهُمَا وَ ادَّكَرَ بَعْدَ اُمَّةٍ» ‏‏‏‏ [ یوسف: ۴۵ ] اور ان دونوں میں سے جو رہا ہوا تھا اور اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا، اس نے کہا۔