تفسیر القرآن الکریم

سورة القمر
وَإِنْ يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ[2]
اور اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ) ایک جادو ہے جو گزر جانے والا ہے۔[2]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 2) وَ اِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا …: مَرَّ اور اِسْتَمَرَّ گزرنا۔ مُسْتَمِرٌّ گزر جانے والا۔ یعنی کفار کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ایمان لانے کے بجائے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک جادو ہے، جس طرح اور جادوگزر گئے ہیں یہ بھی گزر جانے والا ہے، یہ چاند بھی ہمیشہ پھٹا ہوا نہیں رہے گا۔ چنانچہ انھوں نے چاند پھٹنے کے عظیم الشان واقعہ کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جادو قرار دے کر ایمان لانے سے اعراض اختیار کیا۔