تفسیر القرآن الکریم

سورة النجم
وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى[13]
حالانکہ بلاشبہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔[13]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 13) وَ لَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى: لام اور قَدْ کے ساتھ تاکید قسم کے مفہوم کا فائدہ دیتی ہے۔ مشرکین کے انکار کی وجہ سے اتنی تاکید کے ساتھ بات کی ہے۔ یعنی تم زمین پر اس کے جبریل علیہ السلام کو دیکھنے کا انکار کرتے ہو، قسم ہے کہ اس نے تو اسے ایک اور بار آسمانوں کے اوپر بھی اس کی اصل صورت میں اترتے ہوئے دیکھا ہے۔