تفسیر القرآن الکریم

سورة الطور
فَوَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ[11]
تو اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔[11]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 12،11) فَوَيْلٌ يَّوْمَىِٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِيْنَ (11) الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ خَوْضٍ يَّلْعَبُوْنَ: خَاضَ يَخُوْضُ خَوْضًا (ن) اصل میں پانی کے اندر داخل ہونے کو کہتے ہیں، پھر یہ لفظ فضول اور بے ہودہ اقوال و اعمال میں مشغولیت کے معنی میں استعمال ہونے لگا کہ جس طرح پانی میں جانے والے کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا پاؤں کہاں پڑے گا، فضول کام یا بات کرنے والا بھی اس سے بے خبر ہوتا ہے کہ اس کا پاؤں کہاں پڑ رہا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ مدثر (۴۵) کی تفسیر۔