تفسیر القرآن الکریم

سورة الجاثيه
هَذَا هُدًى وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِنْ رِجْزٍ أَلِيمٌ[11]
یہ سراسر ہدایت ہے اور وہ لوگ جنھوں نے اپنے رب کی آیات کا انکار کیا ان کے لیے عذاب میں سے دردناک عذاب ہے۔[11]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 11)هٰذَا هُدًى: یعنی یہ قرآن سراسر ہدایت ہے۔ هُدًى مصدر بمعنی اسم فاعل برائے مبالغہ ہے، جیسے زَيْدٌ عَدْلٌ کا مطلب یہ ہے کہ زید اتنا عادل ہے کہ سراپا عدل ہے۔ هٰذَا هُدًى کے معنی کی ایک تعبیر یہ ہے کہ یہ قرآن ہدایت میں کامل ہے۔ زمخشری نے فرمایا: هٰذَا هُدًى کا مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن ہدایت میں کامل ہے، جیسے تم کہتے ہو زَيْدٌ رَجُلٌ یعنی زید رجولیت میں کامل ہے۔

وَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ …: رِجْزٍ کا لفظ عذاب کی سخت ترین صورتوں پر بولا جاتا ہے۔