تفسیر القرآن الکریم

سورة الدخان
فَارْتَقِبْ إِنَّهُمْ مُرْتَقِبُونَ[59]
پس انتظار کر،بے شک وہ بھی انتظار کرنے والے ہیں۔[59]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 59) فَارْتَقِبْ اِنَّهُمْ مُّرْتَقِبُوْنَ: یعنی اگر قرآن آسان ہونے کے باوجود یہ لوگ نصیحت حاصل نہیں کرتے تو آپ انتظار کیجیے کہ کب اللہ کی پکڑ ان پر آتی ہے۔ یہ لوگ بھی انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کب زمانے کی کسی گردش میں آتے ہیں اور کب ان کی جان چھوٹتی ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏اَمْ يَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهٖ رَيْبَ الْمَنُوْنِ (30) قُلْ تَرَبَّصُوْا فَاِنِّيْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُتَرَبِّصِيْنَ» ‏‏‏‏ [ الطور: ۳۰، ۳۱ ] یا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے جس پر ہم زمانے کے حوادث کا انتظار کرتے ہیں؟ کہہ دے انتظار کرو، پس بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔